پانامہ لیکس کے متاثرین کا آپس میں ملنا یا نہ ملنا اہم نہیں، تجربہ کار دائیاں معاملات طے کروا رہی ہیں، ڈاکٹر طاہرالقادری
جس حکومت کا وزیر خارجہ نہ اسکی خارجہ پالیسی کیا ہو سکتی ہے، انٹرویو میں اظہار خیال
سانحہ ماڈل ٹاؤن کے انصاف کیلئے آرمی چیف انصاف دلوائیں
لاہور (25 مئی 2016) پاکستان عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے اپنے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ پرانے وقتوں میں رشتہ کرواتے وقت خاندان آپس میں نہیں ملتے تھے، تجربہ کار دائیاں معاملات طے کرواتی تھیں۔ پانامہ لیکس کے متاثرین کا آپس میں ملنا یا نہ ملنا اہم نہیں ہے اسی پرانے کلچر کے تحت کچھ دائیاں اپنا کام انجام دے رہی ہیں اور تجربہ کار دائیاں معاملات کو سیٹل کروا لیتی ہیں، انہوں نے کہاکہ یہ ٹی او آرز نہیں ٹیرز ہیں جو لندن میں طے ہو رہے ہیں، 12 رکنی ٹی او آر کمیٹی کے اختتامی اجلاسوں میں7 سے 8 لوگ ایک طرف اور وہ ایک دو لوگ ایک طرف ہوں گے جو آخر میں کہتے ہوتے ہیں کہ ڈاکٹر طاہرالقادری ٹھیک کہتے تھے، انہوں نے کہاکہ جس حکومت کا کوئی وزیر خارجہ نہ ہو اسکی کوئی خارجہ پالیسی کیا ہو سکتی ہے، کرپشن اور نا اہلی نے پاکستان کے ہمسائے بھی اسکے خلاف کر دئیے، اقتصادی راہداری اور پاک چین گرمجوش تعلقات کا کریڈٹ پاک فوج کو جاتا ہے، انہوں نے کہا کہ موجودہ حکمرانوں کا ایجنڈا صرف ملک لوٹنا ہے، موجودہ کرپٹ نظام میں کسی عقلمند کی گنجائش نہیں ہے، ملکی نظام نا اہل اور کرپٹ چلا رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہاکہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے انصاف کیلئے ایک بار پھر آرمی چیف سے کہتے ہیں کہ وہ اپنا کردار ادا کریں، ہماری کوئی ایف آئی آر بھی درج نہیں کر رہا تھا، آرمی چیف کی مداخلت پر ہماری ایف آئی آر درج ہوئی، اب وہ انصاف دلوانے کیلئے بھی اپنا کردار ادا کریں۔ انہوں نے کہاکہ کرپشن میں دلچسپی رکھنے والی حکومت ملکی سلامتی کا تحفظ نہیں کر سکتی۔ حکمرانوں نے پاکستان کو دہشتگردی امپورٹ اور ایکسپورٹ کرنے کا مرکز بنا رکھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ سسٹم کو کرپشن اور مک مکا کے ذریعے چلایا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ کرپشن کرنے والی سیاسی جماعتوں کے قائدین کرپشن کو کرپشن سمجھتے ہی نہیں وہ صرف اپنے خرچے پورے کرتے ہیں انہیں ملکی معیشت اور خارجہ پالیسی سے کوئی غرض نہیں۔ انہوں نے کہاکہ پارلیمنٹ میں چور اور قرضہ خور بیٹھے ہیں اور انکا واحد ایجنڈا ملک کو لوٹنا ہے۔
تبصرہ