شریف حکومت نے ایک سال میں 8 ارب ڈالر قرض لیا، پارلیمنٹ لاعلم ہے: ڈاکٹر طاہرالقادری
جہاں ملک کا صنعتی حکمران خاندان خود ٹیکس چور ہو وہاں ٹیکس کون
دیگا، ہزاروں ارب قرضے معاف ہوئے
دنیا میں پٹرول کی قیمتیں 73 پاکستان میں 35 فیصد کم ہوئیں، سالانہ 65 ارب کی اووربلنگ
ہوتی ہے
نواز حکومت کی معاشی پالیسی ’’قرض چڑھاؤ مال بناؤ ہے‘‘ عوامی تاجر اتحاد کے وفد سے
گفتگو
تحریک قصاص کی کامیابی سے دکانداروں، کاشتکاروں، مزدوروں، کلرکوں کو انصاف ملے گا۔
لاہور (30 اگست 2016) پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا ہے کہ حکمران بھاگ جائیں گے، اربوں ڈالر کا قرض بمعہ بھاری سود آئندہ نسلیں ادا کریں گی۔ حکومت نے ایک سال میں مزید 8 ارب ڈالر کا نیا غیر ملکی قرضہ لے لیا اور پارلیمنٹ لاعلم ہے۔ ملک کے ذمہ براہ راست واجب الادا مجموعی غیر ملکی قرضہ 73 ارب ڈالر ہو گیا جو 30 جون 2015 ء تک 65 ارب ڈالر تھا۔ حکومت کی نئی معاشی پالیسی ’’قرض چڑھاؤ مال بناؤ ہے‘‘ وہ گزشتہ روز عوامی تاجر اتحاد کے ایک وفد سے رہائش گاہ پر گفتگو کر رہے تھے۔
ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ پاکستان کو ایشیاء کا اقتصادی ٹائیگر بنانے کے دعویدار حکمران پاکستان کو ایشیاء کا مقروض ترین ملک بنانے کے ایجنڈے پر کاربند ہیں۔ کشکول توڑنے کا انتخابی اعلان کرنے والوں نے کشکول کا سائز بڑا کر کے بچے بچے کا بال قرضے میں جکڑ دیا۔ ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ حکمران اسی شرح سے قرضے لیتے رہے توجلد قرضوں کا حجم مجموعی ملکی اثاثوں سے بڑھ جائے گا اور ملک تکنیکی اعتبار سے دیوالیہ ہو جائیگا۔ انہوں نے کہا کہ کرپشن، قرضوں اور غربت میں اضافہ کے ذمہ دار یہ ٹیکس چور اور کمیشن خور حکمران ہیں جن کی کرپشن کی داستانیں دنیا بھر میں پھیلی ہوئی ہیں۔ ان ٹیکس چور حکمرانوں نے اپنے ناجائز اثاثے اور دولت چھپانے کیلئے ایف بی آر کو ٹیکس ڈائریکٹری شائع کرنے سے بھی روک رکھا ہے۔ جس ملک کا سب سے بڑا صنعتی خاندان سب سے بڑا چور ہو وہاں ٹیکس کون دے گا؟ غیر ملکی قرضے، کرپشن اور کمیشن کی شکل اختیار کر کے آف شور کمپنیوں میں تبدیل ہورہے ہیں۔ پارلیمنٹ سمیت کوئی ادارہ ان کرپٹ حکمرانوں کے جرائم پر ان سے باز پرس نہیں کر سکتا۔ ٹی او آرز بنانے میں ناکامی اس کا تازہ ترین ثبوت ہے۔ ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ حکمرانوں نے صرف خزانے کو ہی بے دردی سے نہیں لوٹا بلکہ غریب عوام کی جیبوں پر بھی براہ راست ڈاکے ڈالے۔ پوری دنیا میں گزشتہ 3 سال میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں 73 فیصد کم ہوئیں پاکستان میں صرف 35 فیصد قیمتیں کم کی گئیں۔ اسی طرح 22 مئی 2016ء کو مفادات کی مشترکہ کونسل میں نیپرا نے اپنی سالانہ رپورٹ 2015ء میں انکشاف کیا کہ حکومت نے اوور بلنگ کر کے بجلی کے صارفین کی جیبوں سے 65 ارب روپے اضافی نکالے۔ ان حکومتی ڈکیتیوں کا کوئی آج تک نوٹس نہیں لے سکا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایک طرف ملکی اثاثے رہن رکھ کر بیرونی ممالک سے قرضے لیے جاتے ہیں دوسری جانب اشرافیہ جعلی کمپنیاں بنا کر ملکی بینکوں سے بھاری قرضے لے کر معاف کروا لیتی ہے۔ حکومت خود اعترا ف کر چکی ہے کہ گزشتہ 30 سالوں میں چار ہزار ارب اور موجودہ حکمرانوں کے تین سال میں 281 ارب کے قرضے معاف کیے گئے۔ انہوں نے کہا کہ قرضے معاف کروانے والے مافیا سے متعلق جسٹس جمشید کمیشن کی پانچ ہزار صفحات پر مشتمل ایک رپورٹ 4 سال سے عدالت عالیہ کے ریکارڈ روم میں پڑی ہے اسی طرح ڈیڑھ سو میگا کرپشن کے کیسز کی فہرست بھی ریکارڈ پر ہے۔ سوال یہ ہے کہ کارروائی کیوں نہیں ہو رہی؟ سب ادارے ملک کو لٹتے ہوئے دیکھ کر خاموش کیوں ہیں؟
ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ ہماری قصاص تحریک شہدائے ماڈل ٹاؤن کے ساتھ ساتھ پاکستان کے تاجروں، کسانوں، ہاریوں، مزدوروں، کلرکوں، نرسز، ینگ ڈاکٹرز، اساتذہ اور طلبہ کے حقوق کی بازیابی کی تحریک ہے۔ قصاص سے انصاف عام ہو گا۔ پاکستان اس وقت ظلم اور ناانصافی کے کینسر کا مریض ہے ہے۔ اسی ناانصافی سے دہشت گردی نے جنم لیا۔ ناانصافی ختم ہو گی تو طاقتوروں کا ظلم ختم ہو گا ا ور پاکستان پاؤں پر کھڑا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان عوامی تحریک وقت کے یزید صفت حکمرانوں کے خلاف سڑکوں پر سراپا احتجاج ہے۔ عوام گھر بیٹھ کر تڑپنے اور سسکنے کی بجائے اپنے حق کیلئے باہر نکلیں۔ بالخصوص تاجر برادری ظلم کے نظام کو ختم کرنے کیلئے اپنا کردار ادا کرے۔
تبصرہ