مزدور طبقہ ملکی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہے: خرم نواز گنڈاپور
افرادی قوت کو جدید ٹیکنالوجی سے لیس کر کے معیار زندگی کو بہتر بنایا جا سکتا ہے
اسلام میں محنت کش کو اللہ کا دوست قرار دیا گیا ہے: سیکرٹری جنرل پاکستان عوامی تحریک
لاہور (30 اپریل 2025) پاکستان عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈاپور نے یکم مئی یوم مزدور کے حوالے سے اپنے بیان میں محنت کشوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ مزدور طبقہ ملکی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہے۔ ترقی یافتہ قومیں ہمیشہ اپنے مزدوروں کو عزت، تحفظ اور برابری کے حقوق دیتی ہیں۔
انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ کم از کم اجرت میں اضافہ کیا جائے، مزدوروں کو سوشل سیکیورٹی، علاج اور تعلیم کی سہولتیں مہیا کی جائیں تاکہ وہ باوقار زندگی گزار سکیں۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی ملک اور معاشرے کی ترقی کا انحصار اُس کی محنت کش افرادی قوت پر ہوتا ہے، محنت کش جس قدر آسودہ حال ہوں گے وہ ملک اور معاشرہ اُتنا ہی ترقی کرے گا۔
خرم نواز گنڈاپور نے کہا کہ اسلام نے کمزور طبقات کے لیے بطور خاص حقوق کا چارٹر دیا ہے جن میں مزدور سرفہرست ہیں۔ اسلام میں محنت کش کو اللہ کا دوست قرار دیا گیا ہے اور ہاتھ سے کام کرنے والوں کو بہترین انسان اور ان کے مال کو بہترین مال قرار دیا گیا ہے۔ مزدوروں کے ساتھ حسن سلوک اللہ اور اس کے رسول ﷺ کا حکم ہے اور یہ احترام انسانیت کی علامت ہے۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ دور میں مزدور کی تعریف بدل چکی ہے، ہر کم آمدنی والا شخص مزدور کے زمرے میں آتا ہے۔ ریاستیں اگر مہنگائی اور ضروریات کے مطابق مراعات فراہم نہ بھی کر سکیں، تب بھی مزدور کی مدد اور اس سے شفقت کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ اس کے بچوں کو معیاری تعلیم دی جائے، علاج معالجے کی سہولت فراہم کی جائے اور اسے جان، مال اور روزگار کا تحفظ دیا جائے۔
خرم نواز گنڈاپور نے کہا کہ پیغمبر اسلام حضور نبی اکرم ﷺ ہمیشہ مزدوروں کے حامی رہے ہیں۔ آپ ﷺ کا برتاؤ عدل، انصاف، شفقت اور رحمت پر مبنی تھا۔ آپ ﷺ نے فرمایا کہ جو اپنے لیے پسند کرتے ہو وہی اپنے خادموں کے لیے پسند کرو اور پسینہ خشک ہونے سے پہلے اجرت ادا کر دیا کرو۔ یہ حکم حرمت انسانیت کا واضح اظہار ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جب آجر اور اجیر کے تعلقات عدل و انصاف پر مبنی ہوں گے تو خیر و برکت کا دور دوراں ہو گا۔ 21ویں صدی ٹیکنالوجی کے فروغ کی صدی ہے۔ صنعت، زراعت اور دیگر شعبہ جات سے وابستہ افرادی قوت کو جدید ٹیکنالوجی سے آراستہ کر کے ان کی آمدن میں اضافہ اور معیارِ زندگی بہتر بنایا جا سکتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ریاستی اور انفرادی سطح پر مزدوروں کو تربیت فراہم کی جائے کیونکہ ہنر مند افرادی قوت نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا بھر کی ضرورت ہے۔ جتنا مزدور مستحکم اور خوشحال ہو گا، اتنی ہی معیشت مضبوط ہو گی۔ اسلامی تعلیمات کے مطابق ہاتھ سے کمائے ہوئے مال کو بہترین اور مزدوروں کا استحصال کر کے جمع کیا گیا مال بدترین قرار دیا گیا ہے۔
تبصرہ