کراچی: پاکستان عوامی تحریک کی استحکام پاکستان ریلی

پاکستان عوامی تحریک کراچی کے زیر اہتمام مورخہ 15 اگست 2016ء کو استحکام پاکستان ریلی کا اہتمام کیا گیا جس کی صدارت پاکستان عوامی تحریک کے صدر سید علی اوسط نے جبکہ قیصر اقبال قادری، سید ظفر اقبال، خان محمد بلوچ، مشتاق صدیقی، عدنان رؤف انقلابی، الیاس مغل اور فیصل بلوچ نے بھی خصوصی شرکت کی۔ ریلی میں پاکستان عوامی تحریک کے کارکنان اور اہل علاقہ نے بھی بھرپور تعداد میں شرکت کی۔ پاکستان عوامی تحریک نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کے خلاف جاری تحریک قصاص کے تحت ملک کے 130 شہروں میں احتجاجی مارچ اور دھرنے کا اعلان کیا ہے۔
اس سلسلے میں پاکستان عوامی تحریک کی استحکام پاکستان ریلی کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان عوامی تحریک کے صدر سید علی اوسط نے کہا کہ کراچی میں مرکزی پروگرام بسلسلہ قصاص مارچ و دھرنا 20 اگست 2016، بروز ہفتہ 4 بجے مزار قائد تا تبت سینٹر ہوگا۔ انہوں نے کہا جب تک سانحہ ماڈل ٹاؤن کے شہداء کو انصاف نہیں ملتا تحریک قصاص جاری رہے گی۔ دو سال گزر گئے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی 14 لاشیں انصاف کی منتظر ہیں۔ ہم نے انصاف کیلئے ہر دروازہ کٹھکھٹایا مگر انصاف نہیں ملا اب ہم نے عوام کی عدالت سے رجوع کیا ہے۔
قیصر اقبال قادری نے کہا جو حکومت اپنے شہریوں کے جان و مال کی حفاظت اور انہیں انصاف نہیں دے سکتی اسے اقتدار کا حق نہیں۔ سانحہ کوئٹہ حکومتی نااہلی کی وجہ سے پیش آیا۔ ملک بچانے کیلئے پاک فوج قربانیاں دے رہی ہے حکمران ملک میں لوٹ مار میں مصروف ہیں۔ لیاقت حسین کاظمی نے کہا جسٹس باقر نجفی کی سانحہ ماڈل ٹاؤن پر رپورٹ شائع نہ کر کے انصاف و قانون کا مذاق اڑایا گیا۔ جسٹس باقر نجفی کی رپورٹ میں قاتلوں کی نشاندھی موجود ہے حکمرانوں کو پھانسی کا پھندا اپنے گلے میں آتا دکھائی دے رہا ہے۔
سید ظفر اقبال نے کہا نیشنل ایکشن پلان پر عمل ہوتا تو سانحہ ماڈل ٹاؤن کے قاتل پکڑے جاتے اور سانحہ کوئٹہ پیش نہ آتا۔ پڑوسی ملک ہمارے اندرونی معاملات میں مداخلت کر رہا ہے مگر ہمارے حکمران ان سے دوستیاں نبھا رہے ہیں۔ راؤ کامران محمود نے کہا جشن آزادی کے نعرے کے بعد حکمرانوں سے آزادی کا وقت آگیا ہے جب تک نواز شریف اقتدار میں ہے لوگ ایسے ہی مرتے رہیں گے اور انصاف کسی کو بھی نہیں ملے گا۔
ریلی سے پاکستان عوامی تحریک کے قائدین خان محمد بلوچ، مشتاق صدیقی، عدنان رؤف انقلابی، الیاس مغل، فیصل بلوچ نے بھی خطاب کیا۔
رپورٹ: الیاس مغل (سیکرٹری انفارمیشن)


تبصرہ