8 ہزار ارب سود ادا کرنے والا ملک پاؤں پر کیسے کھڑا ہو گا؟: خرم نواز گنڈاپور
500 ارب کے نئے ٹیکسز لگانے کے بعد مہنگائی کم ہونے کے دعوے مذاق ہیں
وزیراعظم معاشی استحکام کے لئے بھارت کی بجائے ریاست مدینہ کو رول ماڈل بنائیں
ہزاروں صفحات کی بجٹ دستاویز میں قرضوں سے نجات کا ایک بھی صفحہ نہیں، سیکرٹری جنرل پی اے ٹی
50 ڈگری درجہ حرارت والے ملک میں بجلی مہنگی کرنے کے بارے میں سوچنا بھی ظلم ہے
لاہور (11 جون 2025ء) پاکستان عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈاپور نے کہا ہے کہ 8 ہزار ارب روپے سالانہ سود کی مد میں ادا کرنے والا ملک روایتی بیان بازی سے کبھی پائوں پر کھڑا نہیں ہو سکتا، 500 ارب روپے کے نئے ٹیکس لگا کر یہ دعویٰ کرنا کہ بجٹ عوام دوست ہے مضحکہ خیز ہے۔ ہزاروں صفحات کی بجٹ دستاویز میں قرضوں اور سود سے نجات کی منصوبہ بندی کا ایک بھی صفحہ شامل نہیں ہے۔ ملک میں اقتصادی ایمرجنسی لگاکر ہزار ہا بیوروکریٹس اور اشرافیہ جو 17 ارب ڈالر کی سالانہ مراعات حاصل کرتی ہے ان کی تمام مراعات ختم کر دی جائیں، وزیراعظم، سپیکر، وزرائے اعلیٰ، وزراء اور بیوروکریٹس کی تنخواہیں بے شک ڈبل کر دی جائیں مگر ان سے مفت گھر، مفت بجلی، مفت پٹرول، مفت گاڑیوں کی سہولت واپس لے لی جائے۔ 37 ہزار تنخواہ لینے والا درجہ چہارم کا ملازم اسی تنخواہ میں گھر کا کرایہ بھی دیتا ہے، بچے بھی پڑھاتا ہے اور کچن بھی چلاتا ہے جس ملک میں درجہ حرارت 50 ڈگری تک جائے اس ملک میں بجلی مہنگی کرنے کے بارے میں سوچنا بھی ظلم ہے۔
دریں اثناء پاکستان عوامی تحریک کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات نوراللہ صدیقی نے کہا کہ وزیراعظم معاشی استحکام کے لئے بھارت کی بجائے ریاست مدینہ کو رول ماڈل بنائیں۔ والی ریاست مدینہ نے 14 سو سال قبل فرما دیا تھا کہ سودی نظام معیشت تباہ و بربادی ہے۔ انہوں نے کہا کہ 100 فیصد مہنگائی کرنے کے بعد تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ مذاق ہے۔ 5 سو ارب کے مزید نئے ٹیکس دس فیصد اضافہ کے ساتھ ساتھ اصل تنخواہ کو بھی نگل جائیں گے۔ بجلی اور پٹرول مہنگا ہونے سے چولہے ٹھنڈے ہوں گے۔ استعمال کی ان بنیادی اشیا کے مہنگے ہونے سے عام آدمی کی آمدن پر ایک بڑا کٹ لگا دیا گیا۔ پاکستان عوامی تحریک کے راہ نمائوں راجہ زاہد محمود، میاں ریحان مقبول، قاضی شفیق، قمر عباس دھول، عارف چودھری، سردار عمر دراز خان نے بجٹ کو مایوس کن اور مستقبل کی روشن امیدوں سے یکسر محروم قرار دیا ہے۔
تبصرہ