پاکستان عوامی تحریک کے زیر اہتمام قومی ایشوز پر مذاکرہ
آبادی، سیلاب، خوراک کا بحران سنگین چیلنجز بن چکے: خرم نواز گنڈا پور
طوفان گھر کی دہلیز پار کر آئے، بلدیاتی ادارے ناگزیر ہیں، میاں ریحان مقبول
مذاکرہ میں راجہ زاہد، نوراللہ صدیقی، عارف چودھری، سردار عمر دراز و دیگر کا اظہار خیال

لاہور (24 اگست 2025) پاکستان عوامی تحریک کے زیراہتمام قومی ایشوز پر ایک خصوصی مذاکرہ کا اہتمام کیا گیا۔ شرکاء نے اس بات پر زور دیا کہ تیزی سے بڑھتی ہوئی آبادی، سیلابوں اور غیر متوقع بارشوں کی وجہ سے کم ہوتی ہوئی زرعی و صنعتی پیداوار قومی سلامتی کے لئے سنگین چیلنجز ہیں۔ انتظامی بنیادوں پر مزید صوبوں بنانے اور بلدیاتی اداروں کی تشکیل سے سنگین چیلنجز سے نمٹنے میں مددملے گی۔ مذاکرہ میں اظہار خیال کرتے ہوئے سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈاپور نے کہا کہ بحران جس قدر سنگین تر ہیں ہماری پارلیمنٹ میں ہونے والی بحثیں اُسی قدر لایعنی اور زمینی حقائق کے الٹ ہیں۔
مذاکرہ میں مرکزی راہ نمائوں خرم نواز گنڈاپور، راجہ محمد زاہد، میاں زاہد الاسلام، میاں ریحان مقبول، نوراللہ صدیقی، محمد عارف چودھری، سردار عمر دراز خان نے اظہار خیال کیا۔ اس موقع پرانجینئر محمد رفیق نجم، علامہ رانا محمد ادریس،بریگیڈئیر(ر) عمر حیات، جواد حامد بھی موجود تھے۔
سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈاپور نے مسائل کے حل کے لئے تجاویز دیتے ہوئے کہا کہ فوری طور پر آئین کے مطابق مالی اور انتظامی طور پر آزاد اور بااختیار بلدیاتی ادارے قائم کئے جائیں۔ اختیارات کی مرکزیت کو ختم کر کے گراس روٹ لیول پر عوامی نمائندوں کو مضبوط بنایا جائے تاکہ حکومتی پالیسیوں کے اثرات و ثمرات نچلی سطح تک پہنچائے جا سکیں۔ خرم نواز گنڈاپور نے کہا کہ دور رس حکمت عملی وضع کرنے کا فقدان ہے اور اگر کوئی پالیسی بنتی بھی ہے تو وہ غیر فعال حکومتی انفراسٹرکچر اور سست انتظامی مشینری کی وجہ سے فیل ہو جاتی ہے۔
میاں ریحان مقبول نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ طوفان گھر کی دہلیز پار کر آئے، سیاسی استحکام کے بغیر ان چیلنجز سے نمٹنا ناممکن ہے۔ بلدیاتی ادارے اور نئے انتظامی صوبے مسائل سے نمٹنے میں مدد گار ہوں گے۔ میاں زاہد اسلام نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ایک دہائی قبل موسمیاتی ماہرین اور بین الاقوامی ادارے مسلسل خبردار کرتے چلے آرہے تھے کہ گلوگل وارمنگ کے ایشو کو سنجیدگی سے لیا جائے مگر ہم نے آبی گزر گاہوں کے اندر تجارتی سرگرمیوں کی مجرمانہ سرپرستی کر کے ایک بڑی آبادی کو ہجرت اور موت کے منہ میں دھکیل دیا۔
راجہ زاہد محمود نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ قانون کی حکمرانی اور پالیسیوں کا تسلسل ہوتا تو آج معصوم پاکستانی شہری موت کے منہ میں جانے سے بچ جاتے۔ سیاسی، جمہوری استحکام اور پالیسیوں کا تسلسل ناگزیر ہے۔ نوراللہ صدیقی نے کہا کہ ابھی بھی وقت ہے ہنگامی بنیادوں پر موسمیاتی تبدیلیوں، آبادی میں اضافہ اور بیڈگورننس جیسے مسائل سے نمٹنے کی سنجیدہ حکمت عملی اختیار کی جائے اور اس حوالے سے پارلیمنٹ کواپنا کردار ادا کرنا ہو گا۔ڈپٹی سیکرٹری عارف چودھری نے کہا کہ سیاست اور بیوروکریسی کی غیر سنجیدگی کی وجہ سے مسائل میں کمی کی بجائے اضافہ ہورہا ہے۔ قومی وسائل کے منصفانہ استعمال کو یقینی بنانا ہو گا۔ کاسمیٹکس ترقی کے دعوئوں اور بے جا تشہیری مہمات کا راستہ روکا جائے۔ سردار عمر دراز خان نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ایک ایک پائی عام آدمی کے جان ومال کے تحفظ کے لئے خرچ کی جائے۔ کرپشن اور میرٹ کی خلاف ورزی کے حوالے سے زیرو ٹالرنس کی پالیسی اختیار کی جائے۔مذاکرہ کے اختتام پر سیلاب اور طوفانی بارشوں میں قیمتی جانی و مالی نقصان پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا گیا اور جاں بحق ہونے والے شہریوں کے درجات کی بلندی کے لئے دعا اور سوگوار خاندانوں سے اظہار ہمدردی کیا گیا۔


تبصرہ